آئی جی پنجاب نے افسران کو ماتحتوں کو غیر ضروری شوکاز نوٹسز اور بغیر انکوائری بڑی سزاؤں سے روک دیا۔

آئی جی پنجاب نے افسران کو ماتحتوں کو غیر ضروری شوکاز نوٹسز اور بغیر انکوائری بڑی سزاؤں سے روک دیا۔
 ماتحتوں کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر بڑی سزائیں دینے کی روش ڈسپلن میٹرکس کی واضح خلاف ورزی ہے۔ ڈاکٹر عثمان انور
جس سپروائزی افسر نے ماتحتوں کو ڈسپلن میٹرکس سے ہٹ کر سزا دی تو اس کا احتساب میں خود کروں گا۔ آئی جی پنجاب
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اورایڈیشنل آئی جیز نے ترقی پانے والے 85افسران کو ڈی ایس پیزکے رینک لگائے۔
 امید کرتا ہوں ترقی کے بعد آپ پہلے سے زیادہ خلوص و لگن  سے ظالم کا ہاتھ روک کر مظلوم کے مدد گار بنیں گے۔ ڈاکٹر عثمان انور
جیسے ہماری توجہ آ پ کی ویلفیئر پر ہے اسی طرح آپ کی توجہ شہریوں کے مسائل کے حل اور خدمت پر ہونی چاہیے۔ آئی جی پنجاب
انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انورنے کہاہے کہ پولیس ایک ڈسپلن فورس ہے جس کے پیشہ ورانہ امور میں محکمانہ احتساب کلیدی کردار رکھتا ہے کیونکہ خود احتسابی کے بغیر نہ کوئی انسان نہ خاندان نہ معاشرہ اور نہ ہی کوئی ملک ترقی کر سکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ سزا اصلاح کے لیے ہونی چاہیے ذاتی رنجش یا پسند نا پسند کی بناء پر نہیں۔ پولیس افسران کے نام جاری کردہ اپنے ایک ویڈیو پیغام میں ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ ماتحتوں کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر بڑی سزائیں دینے کی روش ڈسپلن میٹرکس اسٹینڈنگ آرڈر کی واضح خلاف ورزی ہے اور آج کے بعد اگر کسی افسر نے آرڈرلی روم میں کسی ماتحت کو ڈسپلن میٹرکس، اسٹینڈنگ آر دڑ سے سرف نظر کرتے ہوئے اس کی غلطی سے زیادہ سزا دی تو پھر اس کا احتساب میں خود کر وں گا۔آئی جی پنجاب نے کہاکہ اگر کوئی اہلکار کسی شہری کے ساتھ زیادتی، اختیارات سے تجاوز یا فرائض میں دانستہ غفلت کا مرتکب پایا جائے تو یہ پولیس افسران کی ذمہ داری ہے کہ ایسے بد دیانت، قانون شکن او رمنہ زور پولیس ملازم کے خلاف انکوائری کے بعدچاہے اسے سخت سے سخت سزا دیں لیکن بلا مقصد اور معمولی غلطی پر بڑی سزاؤں سے اجتناب کریں کیونکہ یہ آپ کی شہرت کو داغدار کرنے کے ساتھ ساتھ فورس کے مورال میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ ایک ہی آرڈرلی روم میں ایک سے زائد سزائیں دینا انتہائی غیر مناسب اور ڈسپلن میٹرکس سے روگردانی ہے۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ سپروائزری افسران پہلے جزا اور پھر سزا کی پالیسی پر عمل پیرا ہوں اور کسی اہلکار کو سنے بغیرشو کاز نوٹس کا فیصلہ نہ کیا جائے۔ ڈاکٹر عثمان انور نے آرپی اوز اور ڈی آئی جیز کو ہدایت کی کہ افسران ماتحت سٹاف کی جانب سے جمع کرائی گئی اپیلز پر میرٹ کے مطابق جلد از جلد فیصلے کریں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ افسران پولیس لائنز میں جاکر کانسٹیبلری کے ساتھ بیٹھیں اور انکی مشکلات دریافت کریں،سپاہ سے پیار اور محبت کا برتاؤ فورس کا مورال بلند کرنے کا سبب بنتا ہے اور اسی صورت میں ان سے بہترین نتائج لئے جاسکتے ہیں۔
مزید برآں آئی جی پنجاب نے انسپکٹر سے ڈی ایس پی کے عہدے پر پروموٹ ہونے والے افسران کو سنٹرل پولیس آفس مدعو کر کے خطاب کیا۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ محکمانہ ترقی رینک میں اضافے کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ ذمہ داریوں میں اضافے کی عکاس ہے۔ ڈاکٹر عثمان انور نے کہاکہ میں امید کرتا ہوں کہ ترقی پانے کے بعد آپ پہلے سے زیادہ حوصلے اور جذبے سے ظالم کا ہاتھ روک کر مظلوم کے مدد گار بنیں گے۔ آئی جی پنجاب نے ہدایت کی کہ ترقی پانے والے تمام افسران اپنے تجربے اور صلاحیتوں سے محکمہ کی نیک نامی اور شہریوں کی خدمت میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گے۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ ماتحتوں کے ساتھ حسن سلوک ہمیشہ بہترین نتائج کے حصول اور مورال بلند کرنے کا باعث بنتا ہے لہذا جس طرح محکمہ آپ کی ویلفیئر کا خیال کر رہا ہے اسی طرح آپ کو شہریوں کی جان و مال اور عزت کے تحفظ میں نہ صرف اپنی تمام تر توانائیاں صرف کریں بلکہ ماتحت سٹاف سے بھی بہترین نتائج لے کر جرائم کے قلع قمع اور شہریوں کی حفاظت و خدمت کا عمل مزید بہتر بنائیں۔ تقریب میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ایڈیشنل آئی جیزاور دیگر افسران کے ہمراہ ترقی پانے والے 85افسران کو ڈی ایس پیزکے رینک لگائے۔ سنٹرل پولیس آفس میں منعقدہ تقریب میں ترقی پانے والے ڈی ایس پیز کی فیملیز کو بھی خصوصی طور پرمدعو کیا گیاتھا۔ تقریب میں ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ پنجاب، ذوالفقار حمید، ایڈیشنل آئی جی لاجسٹکس راجہ رفعت مختار، ایڈیشنل آئی جی آپریشنز، شہزادہ سلطان، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز، ہمایوں بشیر تارڑ، ڈی آئی جی آپریشنز، وقاص نذیر، ڈی آئی جی آئی ٹی، احسن یونس، ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ، ڈاکٹر انعام وحیداور اے آئی جی ایڈمن عمارہ اطہر سمیت دیگر افسران نے بھی شرکت کی۔
 
(ہینڈ آؤٹ  نمبر 126)
نایاب حیدر
ڈائریکٹر پبلک ریلیشن
پنجاب پولیس
***************************
Press Release Date: 
Thursday, March 30, 2023