آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی آئی جی جیل خانہ جات اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہو رکے ہمرا ہ نیوز کانفرنس

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی آئی جی جیل خانہ جات اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہو رکے ہمرا ہ نیوز کانفرنس
 سوشل میڈیا کے ذریعے خواتین کی تذلیل اور انسانی حقوق کی پامالی کے الزامات بے بنیاد، گمراہ کن اور حقائق کے برعکس ہیں۔
یہ ایک منظم سازش ہے جن کا مقصد بین الاقوامی سطح پر قومی اداروں کو بدنام کرنا ہے۔آئی جی پنجاب
 گذشتہ چند روز میں خواتین کے حوالے سے لگائی جانیو الی کسی پوسٹ، تصویر یا ویڈیو کا 9مئی کے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں۔
 اگر کسی ایک خاتون کے ساتھ زیادتی یا تذلیل کا واقعہ پیش آیا ہو تو ہم اسکے جواب دہ ہونگے۔ڈاکٹر عثمان انور
  جناح ہاؤس پر ہونے والی شرپسندی میں ملوث ملزمان کو شناخت پڑتال کے جامع پراسس کے بعد گرفتارکیا گیا ہے۔آئی جی پنجاب
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انورنے آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیراور ایس ایس پی انویسٹی گیشن ڈاکٹر انوش مسعود کے ہمراہ سنٹرل پولیس آفس میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتا یا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے خواتین کی تذلیل اور انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے پولیس اور جیل حکام پر لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد اور حقائق کے برعکس ہیں جن کا مقصد بین الاقوامی سطح پر قومی اداروں کو بدنام کرنا ہے۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ سوشل میڈیاانفلوئنسرز(Influencers) کی جانب سے گذشتہ چند روز میں خواتین کے حوالے سے لگائی جانیو الی کسی بھی پوسٹ، تصویر یا ویڈیو کا 9مئی کے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں، یہ تمام پوسٹیں ماضی کے سالوں میں رونما ہونے والے پرانے واقعات پر مبنی ہیں جن پر فوری ایکشن لے کر ذمہ داران کے خلاف قانونی و محکمانہ قانونی کاروائی عمل میں لائی جاچکی ہے۔ آئی جی پنجا ب نے دوران کانفرنس9 مئی سے جوڑی گئی سوشل میڈیا پر چلنے والی پرانی پوسٹوں اور ویڈیوز کے سکرین شاٹس دکھا کر تما م واقعات اور ان پرکیے گئے پولیس ایکشن کی تفصیلات بھی بتائیں۔ڈاکٹر عثمان انور نے کہاکہ پنجاب کے تمام پولیس اسٹیشن کے اندر، باہر اور لاک اپ میں کیمرے موجود ہیں جن کی 24 گھنٹے سی سی ٹی وی مانیٹرنگ کی جاتی ہے، اسی طرح جیل کے اندر بھی 150کے قریب کیمرے موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لیڈی آفیسر زکے علاوہ کسی مرد نے کبھی کسی خاتون سے تفتیش نہیں کی اور تفتیش کے دوران انسانی حقوق کی پاسداری کا مکمل خیال رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج بھی یہ پروپیگنڈا کیا جار ہاہے کہ جن خواتین کی ضمانت ہوئی انکے جسموں پرکٹ یا زخموں کے نشان ہیں جو کہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔ اپنے ملک کے اداروں اور اپنی خواتین کے حوالے سے ایسی جھوٹی بات کرنے والوں کو شرم آنی چاہئیے۔جیل میں لیڈی کانسٹیبلز، ڈاکٹرز اور کیمرے موجود ہیں جبکہ کسی ایک خاتون کے ساتھ بھی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی ایک خاتون کے ساتھ زیادتی یا تذلیل کا واقعہ پیش آیا ہو تو ہم اسکے جواب دہ ہونگے۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ ظل شاہ کیس سے لے کر آج تک ہونے والے ہر پروپیگنڈہ کا ہم نے جواب دیا ہے اور حقائق پر مبنی تفصیلات عوام کے سامنے پیش کی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جیل کے اندر گائناکالوجسٹ اور سائیکالوجسٹ موجود ہیں۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ یہ لوگ جھوٹ کا سہارا کب تک لیں گے اپنی ٹویٹس کب تک ڈیلیٹ کرتے رہیں گے۔ آئی جی پنجاب نے بیرون ملک پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی ریاست ذمہ دار اور اپنے فرائض سے مکمل طور پر آگاہ ہے، ہم اپنے ادارں اور قومی ورثہ کی حامل یادگار عمارتوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے اور انسانی حقوق کا تحفظ بھی ہماری ترجیحات میں سر فہرست ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم بیرون تمام ہم وطنوں بالخصوص ڈاکٹروں کے سوالات اورتحفظات کا جواب دینے کیلئے تیا رہیں، اور اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ پولیس یا کسی دوسرے ادارے نے خود اپنے قومی ورثے کو تباہ کیا تو انہیں اپنی تصحیح کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ ظل شاہ کی ہلاکت سے لے کر 9مئی تک ہر واقعہ کے متعلق جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔  
9مئی کے تناظر ہونے والی گرفتاریوں بارے آئی جی پنجاب نے بتا یا کہ جناح ہاؤس پر ہونے والی شرپسندی میں ملوث ملزمان کو شناخت پڑتال کے جامع پراسس کے بعد گرفتارکیا گیا ہے۔ واقعہ کی تصاویر، ویڈیوز، سیف سٹی کیمروں کاریکارڈ، مختلف ایجنسیوں کے کیمرے، سی ٹی ڈی اور سپیشل برانچ رپورٹس، نادرا سے ہونے والی شناخت، موبائل فونز کی جیو فینسنگ، ملزمان کی جانب سے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی جانے والی ویڈیوز، تصاویر، گرفتار ملزمان کے واٹس ایپ گروپس میں دی گئی ہدایات اور دوران تفتیش سامنے والے حقائق کی روشنی میں شرپسندوں کی گرفتار یاں اور شناخت عمل میں لائی گئی ہے۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ اس سازش میں ملوث تمام عناصر کی شناخت کر لی گئی ہے۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور ڈاکٹر انوش چوہدری نے کہاکہ اس وقت پنجاب میں زیر حراست خواتین میں سے 13لاہور جبکہ2راولپنڈی میں ہیں۔ جوڈیشنل ہونے والی خواتین سے قانون کے مطابق ملاقات کروائی جا رہی ہے جبکہ قانونی مراحل کے باعث دیگر خواتین سے ملاقات نہیں کروائی جارہی۔انہوں نے کہاکہ جیل کے اندر خواتین کو مکمل محفوظ ماحول میں رکھا گیا ہے جہاں کوئی مرد نہیں جاسکتا لہذا غیر انسانی حقوق کے حوالے سے تمام ٹوئیٹس غلط اور گمراہ کن ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے خدیجہ شاہ سمیت تمام زیر حراست خواتین سے ملاقات کی ہے، خدیجہ شاہ کو دمے کی بیماری کے حوالے سے میڈیسن دے دی گئی ہے اسی طرح ایک دوسری خاتون کو جلدی مرض کیلئے میڈیسن دے دی گئی ہے، جیل میں لیڈی ڈاکٹرز، گائناکالوجسٹ، سائیکالو جسٹس، لیڈی ہیلتھ ورکرز موجود ہیں۔ زیر حراست خواتین کو کپڑے گھر سے منگوا کر دئیے گئے ہیں۔ خواتین کے ساتھ غیر انسانی سلوک والی ٹوئیٹس حقائق کے بالکل برعکس ہیں جن میں ذرہ بھر صداقت نہیں۔ انہوں نے کہاکہ جیل میں 140دیگر خواتین بھی موجود ہیں جن کو یکساں حقوق اور سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، قانون شکنوں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جائے گی اور کسی کو رعایت نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ میڈیکل ایمرجنسی کیلئے جیل میں ایمبولینسیں بھی موجود ہیں اور اگر ضرورت پیش آئی تو فوری انہیں طبی امداد کیلئے لے جایا جائے گا۔
آئی جی پنجاب نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہاکہ پولیس اور دیگر قومی اداروں کے ساتھ ہونے والے پروپیگنڈہ کوزائل کرناہی ذمہ دارانہ صحافت ہے۔ انہوں نے کہاکہ گمراہ گن ٹوئیٹس کے ذریعے ایک انٹر نیشنل ایشو بنانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے جس کا مقصد قومی اداروں کی تذلیل کرنا ہے جسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ گمراہ گن پروپیگنڈے میں ملوث کچھ اکاؤنٹس کو ٹریس کرکے ایف آئی اے کو بھجوایا جاچکا ہے جن کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ آئی جی پنجاب نے دوران کانفرنس 9مئی کو سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج کی مدد سے ہونے والی تمام پولیس کاروائی اورنقل و حرکت کی تفصیلات سے بھی میڈیا کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ واقعہ کی جوڈیشل انکوائری بھی تیار ہیں اور پولیس تمام ثبوت لے کر جوڈیشل کمیشن میں جائے گی۔انہوں نے کہاکہ9 مئی کے واقعے کی تحقیقات کے دوران پولیس افسران کے عزیز و اقارب بھی گرفتار ہوئے ہیں جن کے خلاف قانون کے مطابق بلا امتیاز کاروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔
 

(ہینڈ آؤٹ  نمبر 262 )

سیدمبشر حسین

ڈائریکٹر پبلک ریلیشن

پنجاب پولیس

***************************

Press Release Date: 
Tuesday, May 30, 2023